میں جب بھی سوچتا ہوں کہ انسان اتنا خود غرض اور بے حس کیوں ہے تو اس کی دو ہی وجوہات دکھائی دیتی ہیں۔ غیریقینی فضا اور عدم اعتماد۔ اگر مجھے پتہ چل جائے کہ راستے میں پڑے ہوئے زخمی مسافر کو ہسپتال پہنچانے کے عوض مجھ پر کوئی ناگہانی مصیبت نہیں ٹوٹے گی تو میں اسے ہسپتال ضرور پہنچائوں اور جب میں دفتر جا کر دیر سے آنے کی وجہ بتائوں تو افسر شک کرنے کی بجائے مجھے شاباش دے … لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے۔ دراصل ہم سارے شکی مزاج ہو گئے ہیں۔ اوپر سے لے کر نیچے تک اس قدر جھوٹ بولا جا رہا ہے اور بار بار بولا جا رہا ہے کہ اب کوئی شخص نماز پڑھنی شروع کر دے تو ہم تفتیش شروع کر دیتے ہیں کہ اس کے پیچھے اس کا کیا مفاد ہے، کس مسجد میں جاتا ہے اور وہاں خطبہ کون دیتا ہے۔
(21 مئی 1984ء) ڈاکٹر انعام الحق جاوید۔ آئینہ ماہ و سال